تھا وہ یاروں میں اپنا یار بہت
اک اسی سے تھا ہمیں پیار بہت
اک ٹھنڈک تھی اسکی چھاؤں میں
اک شجر تھا سایہ دار بہت
شہر جاں میں عجب رونق تھی
دل سے دل کا تھا کاروبار بہت
عجب مزہ تھا بزم میں اسکی
اب تک ہے ہمیں خمار بہت
دوستی کیا ہے نصف دھوکا ہے
اس کا کرنا نہ اعتبار بہت