تھک گیا ہے دل وحشی مرا فریاد سے بھی
Poet: پروین شاکر By: Abdul Rehman, Sialkot
تھک گیا ہے دل وحشی مرا فریاد سے بھی
جی بہلتا نہیں اے دوست تری یاد سے بھی
اے ہوا کیا ہے جو اب نظم چمن اور ہوا
صید سے بھی ہیں مراسم ترے صیاد سے بھی
کیوں سرکتی ہوئی لگتی ہے زمیں یاں ہر دم
کبھی پوچھیں تو سبب شہر کی بنیاد سے بھی
برق تھی یا کہ شرار دل آشفتہ تھا
کوئی پوچھے تو مرے آشیاں برباد سے بھی
بڑھتی جاتی ہے کشش وعدہ گہ ہستی کی
اور کوئی کھینچ رہا ہے عدم آباد سے بھی
More Parveen Shakir Poetry







