میرا وہ دوست بڑاوفا شناس ہے
جو دور ہو کے بھی میرے پاس ہے
اس سےوصل کی آس لگائےبیٹھاہوں
مگرمجھےاس کا ہجر ہی راس ہے
اس کی خوشبو رچی ہے فصاؤںمیں
یوں لگتا ہے وہ میرےآس پاس ہے
آنکھوں کی گلیوں کو تیرا انتظار ہے
تیرے بن میری دنیا مگر اداس ہے
مجھےتیری ہر الجھن کا احساس ہے
یہ نا سمجھنا کے اصغر خود شناس ہے