تیرا سایہ رہے گی ہماری وفا
تو کہ راضی رہے یا رہے اب خفا
تیرے آنگن میں اُتری رہے چاندنی
عمر بھر تجھ کو دیتی رہوں گی دعا
تیری مُسکان مجھ کو نہیں بھولتی
ہے جہاں سے نرالی تیری ہر ادا
تُو وفائیں کسی پر لٹاتا رہے
میں نہ کر پاؤں گی تجھ سے کوئی دغا
کوچۂ جاں میں تُو جانے کب آئے گا
دل کی دیوار پر جل رہا ہے دیا
اُس گھڑی ، کیا تجھے یاد آؤں گی میں
تجھ کو آئے گی جب چوڑیوں کی صدا
میں لٹاؤں گی تجھ پر وفا اس قدر
پھر صدف سے رہے گا نہ کوئی گلا