میرے مولا مجھ کو چاہیے
بس تیرا بس تیرا ہی آسرا
ہے کٹھن بڑا ہی راستہ
کہ مشکلیں ہیں جگہ جگہ
نہ دیا کوئی نہ کوئی روشنی
ہے اندھیرا ہر سو پھیلا ہوا
میرے مولا مجھ کو چاہیے
بس تیرا بس تیرا ہی آسرا
تو رحیم ہے تو کریم ہے
تیری رحمتوں کا یقین ہے
مجھے معاف کر مجھے بخش دے
میرا سر ہے شرم سے جھکا ہوا
میرے مولا مجھ کو چاہیے
بس تیرا بس تیرا ہی آسرا
میرے مولا میرا یقین کر
گناہوںمیں ہوں میں گرا ہوا
دنیا ہے دل میں رچی بسی
گم آخرت سے نہ کوئی واسطہ
میرے مولا مجھ کو چاہیے
بس تیرا بس تیرا ہی آسرا
میرامشکل کشا نہ کوئی اور ہے
میرا گم سرا نہ کوئی اور ہے
میرے دل کی ہے بس اک دعا
میرے مولا تو لے مجھ کو بچا
میرے مولا مجھ کو چاہیے
بس تیرا بس تیرا ہی آسرا