تیری توحید پہ کامل میرا ایماں آقا
صرصر وقت میں ہے تو ہی نگہباں آقا
بے اماں زیست کے تپتے ہوئے صحراؤں میں
تیری رحمت ہے مہکتا سا خیاباں آقا
ہوس زر نے کیا خوار و زبوں دنیا کو
ہے سرابوں سے بھی ابتر یہ بیاباں آقا
اپنی رحمت سے اٹھا سینہء صحرا سے سحاب
ما ر ڈالے گا ہمیں غم کا یہ طوفاں آقا
نار نمرود سے ہم کو بھی بچا مثل خلیل
بچ نکلنے کا نہیں کوئی بھی امکاں آقا
ساری دنیا تیرے احکام کی تابع ہر آن
عظمتیں تجھ کو ہیں زیبا تو ہے ذیشاں آقا
دل کی ویرانی اب حد سے بڑھی جاتی ہے
نہ کوئی بدرقہ اور نہ کوئی سروساماں آقا
ہے زمانے کی قسم میں ہوں خسارے میں سدا
کر دے اب تو پورے میرے یہ زیاں آقا