تیری محفل میں دیوانے کہیں پائے نہیں جاتے
کہ ہم جیسے تیری محفل میں بلوائے نہیں جاتے
وہ ہے شہ رگ نشین سمجھ میں آ نہیں سکتے
پڑوسی کبھی یوں اجنبی پائے نہیں جاتے
نکل کر تیری محفل سے میں ویرانے میں آ بیٹھا
یہاں پر بھی تیری دیوار کے سائے نہیں جاتے
کیا جس نے بھی دعویٰ دوستی کا دکھ دیے اس نے
یوں درد دے کر دوست تڑپائے نہیں جاتے
تعلق کچھ تو ہوگا یہ وہ پھول لے کر چلے آئے
مزارے غیر پر تو یوں پھول برسائے نہیں جاتے