تیرے در کا آسرا تیرے ہی در کا آسرا ہے
تیرا بندہ عاجز بندہ تیرے روبرو کھڑا ہے
تو مالک و مختار ہے میں بندء لاچار ہوں
تو ہی چارہ گر ہے ایک تو ہی سہارا ہے
تیرے در کا آسرا تیرے ہی در کا آسرا ہے
جب دامن پھیلایا ہے سب کچھ تجھ سے پایا ہے
رب کریم نظر کرم کیجئیے ذرا
بیڑا میری امید کا مشکل میں آ گھرا
مولا کریم نظر عنایت کا واسطہ
مشکل کشائی کیجئیے اے رب کبریا
بندے پہ تیرا پہلے بھی احسان بڑا ہے
تیرے در کا آسرا تیرے ہی در کا آسرا ہے
تو ‘کن‘ کہے تو کائنات خلق ہو جائے
تیرے اشارے سے جہاں نابود ہو جائے
تو چاہے تو پھر کیا سے کیا کیا نہ ہو جائے
رکھا ہے بھرم پہلے بھی جب جب تجھے پکارا
پھر ہم پہ کرم کیجئیے رکھئیے بھرم ہمارا
ہر آرزو بر آتی ہے جب تجھ کو پکارا ہے
تیرا بندہ عاجز تیرے روبرو کھڑا ہے
تیرے در کا آسرا تیرے ہی در کا آسرا ہے