شدت سے ہے مجھ کو تمنا ئے مدینہ
خدا ! اب مجھ کو جلد دکھلائے مدینہ
خوابوں کا سفر یوں بن جائے حقیقت
عاشق کا سفر ہو سفر ہائے مدینہ
پہنچ کر وہاں پر کیا حال میرا ہو گا
سبز گنبد کا نظارا اور صبائے مدینہ
طیبہ کی وہ گلیاں وہ مشک و عنبر
جنت ہے ازل سے فضائے مدینہ
پلکوں سے چوم لوں ارض پاک کو
گم ہو جاؤں میں جا کر صحرائے مدینہ
قسمت میں لکھا ہو یہ میری دعا ہے
دل و جان ہو میری فدائے مدینہ
حیرت ہوں کہ بیدم و اوگھت کی صف میں
بلال بھی ہو شامل ثناء خوائے مدینہ