لالہ ء و گل ہیں ترے ، سرو وسَمن تیرے ہیں
چار سو پھیلے ہوئے رنگِ چمن تیرے ہیں
تیری عظمت کے مظاہر ہیں فلک بوس پہاڑ
مہر و انجم ہیں ترے ، دشت و دمن تیرے ہیں
یہ فضائیں ، یہ گھٹائیں ، یہ ہوائیں ہیں تری
نکہت و نور ترے ، گنگ و جمن تیرے ہیں
تیری تخلیق کا شَہکار ہے عالم سارا
انس و جن، مور ومگس ، زاغ و زَغَن تیرے ہیں
تجھ سے سَرکش ہوا کوئی تو کہاں جائے پناہ
فرشِ گیتی بھی تری اور گگن تیرے ہیں
تو جو چاہے تو بیاباں میں کھِلے برگِ گلاب
گلشنِ دہر کے یہ سارے جَتن تیرے ہیں
یہ عنایت نہیں تیری تو بھلا اور ہے کیا
میرے سب لوح وقلم،حرفِ سخن تیرے ہیں
تیری تسبیح بیاں کرتےہیں گلشن میں طیور
زمزمہ سنج یہ مرغان ِ چمن تیرے ہیں
تیری توصیف بھلا کیسے بیاں ہو یا رَب
سچ تو یہ ہے کہ سبھی وصفِ حسن تیرے ہیں
تیرے ہی عفو کا طالب ہے ترا بندہ شمیم
بخش دےتوکسی عاصی کو ،یہ فن تیرے ہیں