فضا ہوئی ہے بڑی خوش گوار کیا کہنا
ہے لب پہ مدحِ شہِ ذی وقار کیا کہنا
جدھر سے گذرے وہ جانِ بہار کیا کہنا
مہک مہک اٹھی وہ رہ گزار کیا کہنا
دلِ حزیں مرا کھل جائے بن کے باغ و بہار
جو دیکھوں کوے نبی خلد زار کیا کہنا
کرم سے اُن کے تصور میں آگیا طیبا
قرار پا گئے یوں بے قرار کیا کہنا
بس ایک پیالہ سے ستّر کو کردیا سیراب
کہ مصطفی ہیں وہ بااختیار کیا کہنا
خدا نے اُن کو بنایا ہے قاسمِ نعمت
ہے اُن کے صدقے مرا روزگار کیا کہنا
لحد بنے گی مُشاہدؔ کی مسکنِ انوار
کہ آئیں گے مرے وہ غم گسار کیا کہنا