جان و دل تُم پہ نثار کرتے ہیں
ہاں صرف تُم ہی سے پیار کرتے ہیں
بند ہوں یا کھلی ہوں میری آنکھیں
ہر لمحہ ترا ہی دیدار کرتے ہیں
محفل کوئی بھی ہو کیسی بھی ہو
ہر جگہ ذکر ترا ہی اے دلدار کرتے ہیں
جیت ہوتی ہے عشق کی بازی میں ان کی
جومحبوب کی خاطر ہی ایثار کرتے ہیں
ترک تعلق کرکے بھی اُس نے دیکھا ہے
عاشق پھر بھی ملنے کا اصرار کرتے ہیں
شراب کا سا نشہ ہے اس کی آنکھوں میں کاشف
کیوں ڈوب کے اس میں خود کو بیمار کرتے ہیں