رباعی
بدلتے ہیں جہاں کو وہ ، جو رکھتے ہیں امتیاز ذہن
تدبر و سوچ و افکار و حکمت کے ہیں وہ ذہن
جنہیں نہی آتا بے ربط سیاست کرنے کا طریقہ
وہی توپاتے ہیں سربلندی سیاست کے میدانوں میں
رباعی
رات کی تاریک ہو یا دِن کا اُجالا
ہر شخص تھا محفوظ اور مقام میں اعلیٰ
نہ کسی کو تھا ڈر نہ خوف نہ جان کا خطرہ
ہر طرف چھایا ہوا تھا علم و ادب کا گہوارہ