Add Poetry

جبیں کی دھول جگر کی جلن چھپائے گا

Poet: Ehsan Danish By: kanwal, khi
Jabeen Ki Dhool Jigar Ki Jalan Chupaye Ga

جبیں کی دھول جگر کی جلن چھپائے گا
شروع عشق ہے وہ فطرتاً چھپائے گا

دمک رہا ہے جو نس نس کی تشنگی سے بدن
اس آگ کو نہ ترا پیرہن چھپائے گا

ترا علاج شفا گاہ عصر نو میں نہیں
خرد کے گھاؤ تو دیوانہ پن چھپائے گا

حصار ضبط ہے ابر رواں کی پرچھائیں
ملال روح کو کب تک بدن چھپائے گا

نظر کا فرد عمل سے ہے سلسلہ درکار
یقیں نہ کر یہ سیاہی کفن چھپائے گا

کسے خبر تھی کہ یہ دور خود غرض اک دن
جنوں سے قیمت دار و رسن چھپائے گا

ترا غبار زمیں پر اترنے والا ہے
کہاں تک اب یہ بگولہ تھکن چھپائے گا

کھلے گا باد نفس سے جو رخ پہ نیل کنول
اسے کہاں ترا اجلا بدن چھپائے گا

ترے کمال کے دھبے ترے عروج کے داغ
چھپائے گا تو کوئی اہل فن چھپائے گا

جسے ہے فیض مری خانقاہ سے دانشؔ
وہ کس طرح مرا رنگ سخن چھپائے گا
 

Rate it:
Views: 1225
28 Jul, 2017
More Ehsan Danish Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets