Add Poetry

جب تیرتا میں بحر ِ افاعیل سے آیا

Poet: ابنِ مفتی سید ایاز مفتی By: ابنِ مفتی سید ایاز مفتی, houston

مطلع جو مرا حرف ابابیل سے آیا
مقطع مرا خود سورہ ء الفیل سے آیا

سوچا کہ رقم کیسے کروں نعت ِنبی کو
لکھنے کو بھی پَر حضرت ِ جبریل سے آیا

والشمس نے ہر حرف کیا دن کے مماثل
پھر شعر بھی والیل کی قندیل سے آیا

ہر شے نے جِلا نورِ محمدسے ہے پائی
نقشہ ء جہاں آپ کی تشکیل سے آیا

ہر دورِ پیمبر میں تراﷺ ذکرٰ جلی ہے
چرچا ترا توریت سے انجیل سے آیا

سربستہ کئی راز کُھلے مجھ پہ اچانک
قرآن جو پڑھتا ہوا تفصیل سے آیا

جس جا سے احادیث نبی ﷺ ہم کوملی ہیں
قرآن بھی اس منبرٰ تنزیل سے آیا

قرآن کی تفسیر کہاں سب کو میسر
یہ فرق تراجُم کا بھی “تاویل” سے آیا

بیٹوں میں پیمبر کے بھی ہوتی ہے رقابت
یہ ڈھنگ بھی انسان میں ہابیل سے آیا

“تنقیص ” کو تھاما تو کہیں ہم نے “غُلو” کو
کچھ علم بھی یوں ” کلمہ ء تبدیل ” سے آیا

کیوں شعر نہ ہوتا مرا یاقوت کی مانند
جب تیرتا میں بحر ِ افاعیل سے آیا

صورت میں وہ اک نعت کے ڈھلتی گئی مفتی
پڑھتا ہوا آیات جو ترتیل سے آیا

Rate it:
Views: 159
17 Mar, 2023
More Religious Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets