جب جب میں گھبرانے لگی
تیری یاد مجھے بہلانے لگی
وہ قرب نظارہ مت پوچھ
تجھے دیکھ کے نظر شرمانے لگی
سن سن کے سریلی راگنی کو
پازیب بھی خود لہرانے لگی
تیرے نام سے جگنو جب چمکے
میری جان میں جان سی آنے لگی
ہمدرد تو ہے میرے ساتھ بہت
اک تیری کمی تڑپانے لگی
اور نینوں کے بند دریچوں پر
قندیل صدف ہے جلانے لگی