جب سےلگایا ہےحمیداں کہ پیار کا چشمہ
آنکھوں سےبہتارہتاہےآنسوؤں کا چشمہ
ایک ہفتہ شیداں لگاتار دیداردیتی رہی
حمیداں نےمیرےخلاف دائرکردیا مقدمہ
جھوٹن کہ انتظار میں راوی کنارےبیٹھا
دیکھتاہوں کب پھوٹےگا پیار کا جرنا
پڑوسن اور اسکی ساس کی جودیدہو
میرےلیےیہ ہو جائے اک نیا کرشمہ
اےظالم مجھ جیسےعاشق کی قدرکر
اصغر ہے وفا کاایک جیتاجاگتامجسمہ
اگر آپ کو میری باتوں کا یقیں نہیں
میری ان باتوں کی گواہ ہیں وشمہ