جب سے تو نے مجھے جرمانہ سنا رکھا ہے
میں نے پڑھنے کا بہانہ بنا رہا ہے
کتابیں ہیں پاس میرے سامنے بھی رکھی ہیں
ذہن تو وین کے پیچھے ہی لگا رکھا ہے
تم جو کہتے ہو کہ محنت نہیں کرتا پل بھر
رات دن فون تو کانوں سے لگا رکھا ہے
مجھ سے پوچھو یہ کہ کیبل کے ہیں چینل کتنے
اور کس کس نے کیا کیا ان پے لگا رکھا ہے