جب سے تیرے لئے اک انڈہ بنا رکھا ہے
سنگ ہر مرغی نے چونچوں میں اٹھا رکھا ہے
تو نہ آیا تو قیامت یہاں آ جائے گی
تیری بیوی نے بھی اک چمچہ اٹھا رکھا ہے
میں نے تو آپ کو چائے پہ بلایا تھا مگر
تم نے تو ہاتھ میں دیوان اٹھا رکھا ہے
جو میری غزل کو سننے کے لئے آئے ہیں
میں نے ان سب کے لئے حلوہ بنا رکھا ہے
اے صنم آ بھی چکو کب تک تڑپاؤ گے
میں نے دروزائے دل کب سے کھلا رکھا ہے
یر وقت درد سا رہتا ہے میرے سینے میں
جب سے دلدار تجھے دل میں بٹھا رکھا ہے
گھر کے کاموں کو بھی کیا خوب کرے میرا صنم
صرف چائے ہی نہیں، منہ بھی بنا رکھا ہے
میں نے گملے مییں لگانے کے لئے دیا تھا جو پھول
تو نے اس پھول کو جوڑے میں سجا رکھا ہے
مولوی ہوں، سردار ہوں، یا بوٹوں والے
سب نے اس دیس کو داؤ پہ لگا رکھا ہے
پی جا اشعار کی تلخی کو بھی ہنس کر خالد
تو نے اس بزم میں کیا شور مچا رکھا ہے