جب سے خود سے ملاقات کیے بیٹھے ہیں تب سے خاموشی ہی پاس لیے بیٹھے ہیں کوئی سمجھ سکے ایسا ممکن ہی نہیں ایسا اندر کا احوال لیے بیٹھے ہیں