جب کسی ایک کو رہا کیا جائے
سب اسیروں سے مشورہ کیا جائے
رہ لیا جائے اپنے ہونے پر
اپنے مرنے پہ حوصلہ کیا جائے
عشق کرنے میں کیا برائی ہے
ہاں کیا جائے بارہا کیا جائے
میرا اک یار سندھ کے اس پار
ناخداؤں سے رابطہ کیا جائے
میری نقلیں اتارنے لگا ہے
آئینے کا بتاؤ کیا کیا جائے
خامشی سے لدا ہوا اک پیڑ
اس سے چل کر مکالمہ کیا جائے