جب ہم گھر بنانے لگتے ہیں
لوگ بجلی گرانے لگتے ہیں
اُن کے آنے کی ہو خبر جس دم
ہم بھی خود کو سجانے لگتے ہیں
اک نیا زخم دے کے روز ہمیں
آپ کیوں آزمانے لگتے ہو
دل میں اب تک سنبھال کے رکھے
گزرے لمحے سہانے لگتے ہیں
عشق کو حسن تک رسائی میں
جانے کتنے زمانے لگتے ہیں