درمحبوب پرخم شاہوں کی جبیں ہے
دوعالم سرورکونین کے زیرنگیں ہے
امام سب انبیاء کرام کارسول امیں ہے
ایساکوئی محبوب نہ ہوگانہ کہیں ہے
بیٹھاہے چٹائی پہ مگرعرش نشیں ہے
ٹل جائیں سب بلائیں امت کے سرسے
خالی لوٹانہیں کوئی محبوب کے گھرسے
دیکھتے ہیں منگتوں کورحمت کی نظرسے
ملتانہیں کیاکیادوجہاں کوتیرے درسے
اک لفظ نہیں ہے کہ تیرے لب پہ نہیں ہے
تیرے ہی وسیلے سے قبول ہوئی توبہ آدم کی
تیرے نام کے صدقے تیرتی رہی نوح کی کشتی
انبیاء کی زبان اقدس پرتیری ہی نعت رہی
ہیں تیرے ہواخواہوں میں مرسل بھی نبی بھی
کونین تیرے زیراثرزیرنگیں ہے
دیتاہے گواہی عظمتوں کی احوال شب اسریٰ
ملتی ہے تسکین آتے ہی خیال شب اسریٰ
تحفے ہیں امت کے لیے اعمال شب اسریٰ
توچاہے توہرشب ہومثال شب اسریٰ
تیرے لیے دوچارقدم عرش بریں ہے
دیتے ہیں گنبدخضریٰ پہ انس وملک سلامی
دیکھے توکوئی جذنہ ء عشق رسول اصحاب گرامی
چاہتے ہیں قرب مسلسل آپ کاعشاق تمامی
ہراک کومیسرکہاں اس درکی غلامی
اس درکاتودربان بھی جبریل امیں ہے
پڑھ کرنمازفجرتلاوت قرآن کرکے
لیے کرومزے روزانہ تم نورسحرکے
منگتے ہیں مسلمان سب اسی سخی درکے
رکتے ہیں یہیں آکے قدم اہل نظرکے
اس کوچے سے آگے نہ زماں ہے نہ زمیں ہے
بیٹھ کرمسجدنبوی میں تلاوت کاشرف دے
اطاعت میں رہتے ہوئے اپنی عبادت کاشرف دے
قبروحشرکے امتحان میں شفاعت کاشرف دے
اے شاہ زمن اب توزیارت کاشرف دے
بے چین ہیں آنکھیں میری بے تاب جبیں ہے
رہتی ہے دل میں صدیقؔ جستجوئے مدینہ
پہنچیں گے ایک دن وہ روبروئے مدینہ
دل میںیادزبان پرگفتگوئے مدینہ
دل گریہ کناں اورنظرسوئے مدینہ
اعظمؔ تیرااندازطلب کتناحسیں ہے