جس جگہ دور جام ہوتا ہے

Poet: میر تقی میر By: Hassan, Karachi
Jis Jagah Par Kaam Hota Hai

جس جگہ دور جام ہوتا ہے
واں یہ عاجز مدام ہوتا ہے

ہم تو اک حرف کے نہیں ممنون
کیسا خط و پیام ہوتا ہے

تیغ ناکاموں پہ نہ ہر دم کھینچ
اک کرشمے میں کام ہوتا ہے

پوچھ مت آہ عاشقوں کی معاش
روز ان کا بھی شام ہوتا ہے

زخم بن غم بن اور غصہ بن
اپنا کھانا حرام ہوتا ہے

شیخ کی سی ہی شکل ہے شیطان
جس پہ شب احتلام ہوتا ہے

قتل کو میں کہا تو اٹھ بولا
آج کل صبح و شام ہوتا ہے

آخر آؤں گا نعش پر اب آہ
کہ یہ عاشق تمام ہوتا ہے

میرؔ صاحب بھی اس کے ہاں تھے پر
جیسے کوئی غلام ہوتا ہے

Rate it:
Views: 2790
12 Jul, 2021
More Mir Taqi Mir Poetry