جس نے بھی سر اٹھایا اسی کو جھکا دیا
جس نے بھی سر جھکایا اسی کو اٹھا دیا
فرعون نے کیا تھا جو دعویٰ خدائی کا
لشکر سمیت دریا میں اس کو ڈبا دیا
قارون کا خزانہ کیا کام کچھ آیا
اس کو اسی کے ساتھ زمیں میں دھنسا دیا
وہ تھے جو ہاتھی والے بڑے وہ تھے ہی بڑے سر کش
ان کو تو جیسے کھایا ہوا بٌھس بنا دیا
طوفان میں بھی کشتی سلامت ہی تو رہی
نام و نشاں تو منکروں کا ہی مٹا دیا
جب چاہا تب تو ادنیٰ کو اعلیٰ بنا دیا
جب چاہا اپنی شانِ کریمی دکھا دیا
اس کے کرم کا اثر بھی محتاج ہی تو ہے
اس کے کرم نے سوئی ہی قسمت جگا دیا