جس انسان کو کسی سے پیار نہیں ہوتا
دنیا میں اس کا کوئی غمخوار نہیں ہوتا
جو اپنی ہی دنیا میں کھوئے رہتے ہیں
ایسے لوگوں کا کوئی یار نہیں ہوتا
ہم اس کی حسیں صورت کے غلام ہو گے
وہ کہتی ہے غلاموں کا اب کاروبار نہیں ہوتا
کئی سالوں سے چلا رہا ہوں نظروں کہ تیر
مگر ایک بھی کسی من کے پار نہیں ہوتا
جو ہر کسی سے نفرت کرتے پھرے
ایسے کم ظرف کا کوئی یار نہیں ہوتا
جو اپنے آپ سے دوستی کر لے
وہ کسی معشوق کہ ہاتھوں خوار نہیں ہوتا
ایسے ڈرے ہیں محبت کی دنیا سے ہم اصغر
اب کسی کے عشق میں دل گرفتار نہیں ہوتا