نہ غرض مجھ کو کسی سے نہ کسی سے کام ہے
روز و شب وردِ زباں لب پر تمھارا نام ہے
تیری قدرت کے مظاہر آب و گِل میں ہیں عیاں
تیرا جلوہ دیدۂ بینا کو ہر ہر گام ہے
جز تمھارے کچھ نہیں ہے باعثِ تسکینِ دل
قلبِ مضطر کو تمھاری یاد سے آرام ہے
گر معیّت ہو تری تو کامرانی ہے نصیب
بِن ترے جینا عبث ہے زندگی ناکام ہے
دیکھ لی صبحِ بہاراں اب ہے شامِ زندگی
دو قدم پہ اب ہماری زیست کا انجام ہے