میں نے ویلوں پر نیم دانشوروں کو ناچتے دیکھا
میں نے نظریوں کو وزارتوں پر بکتے ہوے دیکھا
میں نے جگادڑیوں کو کرپشن کے لئیے میثاق جمہورت کرتے دیکھا
میں نے صحافیوں کو جمہوریت کے نام پر روٹیاں سینکتے دیکھا
میں نے ملاؤں کو ڈیزل کے عوض ضمیر بیچتے دیکھا
میں نے دانے دنکے کے لئیے سیاستدانوں کو چھتریاں بدلتے دیکھا
میں نے جمہوریت کو اشرافیہ کے سامنے ناچتے دیکھا
روز میں نے قانون کو طاقتروں کی لونڈی بنتے دیکھا
میں نے وسیع تر قومی مفاد میں ملک ہوتے دیوالیہ دیکھا
بہت کچھ دیکھا عثمان مگر وطن عزیز میں جمہوریت کو نہ دیکھا