تم کہتے ہو پھنس جاؤں میں بھی جال میں محبت کے
میں پڑ نہیں سکتا ابھی جنجال میں محبت کے
ابھی تو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہے مجھے
بہت چھوٹا ہوں ابھی بڑا ہونا ہے مجھے
کرائے کا مکان ہے اپنا بنانا ہے
اس مقصد کے لئے پیسہ کمانا ہے
اتوار کو بھی میں بہت مصروف رہتا ہوں
اور یہی بات سب سے کہتا رہتا ہوں
دو دن نہیں ملتے ہیں مجھکو کو سال میں محبت کے
میں پڑ نہیں سکتا ابھی جنجال میں محبت کے
دوست بولا محبت کرو تو پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں
اور کسی میں نہیں وہ خوبی جو وٹامن “ شی“ میں ہیں
میں نے کہا چل رہی ہے اب تک میری پڑھائی بھی
گویا کہ سر بھی میرا اور جلتی ہوئی کڑھائی بھی
نوکری تو اچھی ہے تنخواہ کم تھوڑی ہے
مگر اس بات کا مجھے غم تھوڑی ہے
مگر وہ گن گاتا رہا ہر حال میں محبت کے
میں پڑ نہیں سکتا ابھی جنجال میں محبت کے
اس نے کہا بدل جائے گی چال بھی میری
میں نے کہا اتر جائے گی کھال بھی میری
اس نے کہا سنور جاؤ گے اچھے کپڑے ہونگے
میں نے کہا محبت میں بہت لپڑے ہونگے
وہ بولا تنہا جینے میں مزہ کہاں ہے دوست
میں بولا محبت میں بھی وفا کہاں ہے دوست
غرض اس سے سمجھتا رہا خد و خال میں محبت کے
میں پڑ نہیں سکتا ابھی جنجال میں محبت کے
انتا کہا اس نے کہ میں مان ہی گیا
کیا چیز ہے محبت میں جان ہی گیا
زندگی کو جینا سکھاتی ہے محبت
جلاتی ہے جو نفرت بجھاتی ہے محبت
گھر اپنا نہیں تو کیا ہوا گھر دل کو میں بنا لوں
محبت کے ستاروں سے اس دل کو جگمگا لوں
لگا لوں “ پوسٹر “ دل کی “ وال“ میں محبت کے
میں پڑ نہیں سکتا ابھی جنجال میں محبت کے