بدخواہیں جتنے بھی وہ سر جوڑ رہے ہیں اک ہم ہیں کہ امید بھی اب چھوڑ رہے ہیں باہر جو نظر ڈالو تو ہر سمت ہیں د شمن اندر سے بھی کچھ لوگ ہمیں توڑ رہے ہیں