جو بن سنور کے وہ اک ماہ رو نکلتا ہے
Poet: حمزہ By: حمزہ, Kohatجو بن سنور کے وہ اک ماہ رو نکلتا ہے
 تو ہر زبان سے بس اللہ ہو نکلتا ہے
 
 حلال رزق کا مطلب کسان سے پوچھو
 پسینہ بن کے بدن سے لہو نکلتا ہے
 
 زمین اور مقدر کی ایک ہے فطرت
 کہ جو بھی بویا وہی ہو بہو نکلتا ہے
 
 یہ چاند رات ہی دیدار کا وسیلہ ہے
 بروز عید ہی وہ خوبرو نکلتا ہے
 
 ترے بغیر گلستاں کو کیا ہوا عادلؔ
 جو گل نکلتا ہے بے رنگ و بو نکلتا ہے
More Aadil Rasheed Poetry
جو بن سنور کے وہ اک ماہ رو نکلتا ہے جو بن سنور کے وہ اک ماہ رو نکلتا ہے
تو ہر زبان سے بس اللہ ہو نکلتا ہے
حلال رزق کا مطلب کسان سے پوچھو
پسینہ بن کے بدن سے لہو نکلتا ہے
زمین اور مقدر کی ایک ہے فطرت
کہ جو بھی بویا وہی ہو بہو نکلتا ہے
یہ چاند رات ہی دیدار کا وسیلہ ہے
بروز عید ہی وہ خوبرو نکلتا ہے
ترے بغیر گلستاں کو کیا ہوا عادلؔ
جو گل نکلتا ہے بے رنگ و بو نکلتا ہے
تو ہر زبان سے بس اللہ ہو نکلتا ہے
حلال رزق کا مطلب کسان سے پوچھو
پسینہ بن کے بدن سے لہو نکلتا ہے
زمین اور مقدر کی ایک ہے فطرت
کہ جو بھی بویا وہی ہو بہو نکلتا ہے
یہ چاند رات ہی دیدار کا وسیلہ ہے
بروز عید ہی وہ خوبرو نکلتا ہے
ترے بغیر گلستاں کو کیا ہوا عادلؔ
جو گل نکلتا ہے بے رنگ و بو نکلتا ہے
حمزہ






