جو بھی درون دل ہے وہ باہر نہ آئے گا

Poet: Ahmed Faraz By: talha, khi
Jo Bhi Dron Dil Hai Woh Bahar Na Aaye Ga

جو بھی درون دل ہے وہ باہر نہ آئے گا
اب آگہی کا زہر زباں پر نہ آئے گا

اب کے بچھڑ کے اس کو ندامت تھی اس قدر
جی چاہتا بھی ہو تو پلٹ کر نہ آئے گا

یوں پھر رہا ہے کانچ کا پیکر لیے ہوئے
غافل کو یہ گماں ہے کہ پتھر نہ آئے گا

پھر بو رہا ہوں آج انہیں ساحلوں پہ پھول
پھر جیسے موج میں یہ سمندر نہ آئے گا

میں جاں بلب ہوں ترک تعلق کے زہر سے
وہ مطمئن کہ حرف تو اس پر نہ آئے گا

 

Rate it:
Views: 1978
10 Mar, 2017