جو تیری نیندوں کو جاگتا تھا
جو تیری کھانسی کو کھانستا تھا
جو تیری بارش کو بھیگتا تھا
جو تیری سردی کو ہانپتا تھا
جو اپنے حصے کے سارے لقمے
تجھے کھلا کے ڈکارتا تھا
جو اپنے ہاتھوں کے سخت چھالے
چھپا کے تجھ کو دلارتا تھا
جو اپنے کپڑوں میں تیرے کپڑے کے
ناپ رکھ رکھ کے ناپتا تھا
جو تیرے زنداں کی قید تجھ کو
رہائی دے کر کے کاٹتا تھا
جو تیرے آنسو کو اپنی آنکھوں سے
سوچتا تھا اور پوچھتا تھا
تجھے چلانے کے واسطے جو
ہر ایک موسم میں دوڑتا تھا
وہی یہ بوڑھا
وہی یہ لاغر
وہی اپاہج
وہی یہ پاگل
وہی یہ وحشی
وہی یہ بھوکا
وہی یہ ننگا
وہی نکما
ہے باپ تیرا