جو تیری نیندوں کو جاگتا تھا
Poet: مصداق اعظمی By: محمد رضوان, Multanجو تیری نیندوں کو جاگتا تھا
جو تیری کھانسی کو کھانستا تھا
جو تیری بارش کو بھیگتا تھا
جو تیری سردی کو ہانپتا تھا
جو اپنے حصے کے سارے لقمے
تجھے کھلا کے ڈکارتا تھا
جو اپنے ہاتھوں کے سخت چھالے
چھپا کے تجھ کو دلارتا تھا
جو اپنے کپڑوں میں تیرے کپڑے کے
ناپ رکھ رکھ کے ناپتا تھا
جو تیرے زنداں کی قید تجھ کو
رہائی دے کر کے کاٹتا تھا
جو تیرے آنسو کو اپنی آنکھوں سے
سوچتا تھا اور پوچھتا تھا
تجھے چلانے کے واسطے جو
ہر ایک موسم میں دوڑتا تھا
وہی یہ بوڑھا
وہی یہ لاغر
وہی اپاہج
وہی یہ پاگل
وہی یہ وحشی
وہی یہ بھوکا
وہی یہ ننگا
وہی نکما
ہے باپ تیرا
More Father Poetry






