جو سہارا ہے بےکسوں کا وہی ، سنبھال لے گا
پالا ہے جس نے اب تک أگے بھی ، پال لے گا
خود کو ہلاکت میں ، خود سے بھی ڈال لوں گر
مشکل میں مجھ کو پاکر بہرحال ، نکال لے گا
جانتا ہوں میں اُسی کی أغوش میں أ گِروں گا
کیا ہے جو کچھ دیر ہوا میں ، اُچھال لے گا
مجے تو اپنے دُشمنوں کا غم ستاۓ ہے اب
کیا ہوگا جب وہ میری جانب سے ، چال لے گا
اخلاق جسے خدا نے توکل عطا کیا ہو
وہ رُوبَرو خَلق کے کیا دستِ ، سوال لے گا