دشوار راستوں میں بھلا ساتھ دے گا کون؟
جس سمت جانا چاہوگے، ہمراہ چلے گا کون؟
ہر رشتہ ٹوٹ جائے گا انا کی جنگ میں
تا زیست اپنے قدموں میں تُم کو ملے گا کون؟
پیروں کو راہِ خار سے بے شک بچائے گا
جوتا تُمہاری زیست کو آساں بنائے گا
جُوتا ہے اپنی ذات میں دُنیا میں اِک مثال
جُوتے کی عظمتوں کو نہیں ہے کبھی زوال
جُوتے زمانے بھر میں ہیں مشہور دوستو
جُوتے ہماری خدمت پہ مامور دوستو
دن بھر ہمارا وزن اُٹھائے پھریں یہی
ہر اِک کے پیروں کو سجائے پھریں یہی
جُوتا زمیں پہ حضرتِ انساں کا ہے رفیق
جُوتے سے بڑھ کر اور بھلا ہوگا کون شفیق؟
لیڈر کوئی جو قوم کو جُوتا دِکھاتا ہے
آخر وہ اپنی قوم سے جُوتے ہی کھاتا ہے
جُوتا چھُپائی کرتی ہیں شادی میں سالیاں
جُوتا چھَپائی کرتی ہیں منچلوں پہ بالیاں
جُوتا سب ہی کی چال کو عمدہ بناتا ہے
ہو چال یا چلن سب کو سیدھا بناتا ہے
جُوتا اصل میں پا کا حسیں تر ہے لباس
جُوتا ہی شخصیت کو بناتا ہے تھوڑا خاص
کوتاہ قد، بننے کو قامت میں خواب ٹال
اُونچی ہیِل کے جُوتوں کا ہی کرتے ہیں استعمال
جُوتا اگر ہو صاف تو ہے شخصیت نفیس
جُوتا اگر پُرانا ہو تو مالک ہے خسیس
جُوتا اگر ہو گندہ، تو ہے شخصیت خراب
جُوتا اگر پھٹا ہو تو بھی ہے کھُلی کتاب
کتنے ہی لوگ جُوتے سے ہی جانے جاتے ہیں
جُوتے ہر ایک حال میں پہچانے جاتے ہیں
ہوجائیں گر الیکشن میں جُوتے کبھی کھڑے
جُوتوں کے بل پہ اُمیدوار ہوجائیں گے بڑے
لوٹے تو ہر کسی کے ہی کام آتے ہیں
جُوتے مگر کسی کسی کو فِٹ آتے ہیں