Add Poetry

جِسم تھا نُور اِسے ہم نے ہی پہنائی رات

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, کوئٹہ

جِسم تھا نُور اِسے ہم نے ہی پہنائی رات
کھا گئی دِن کے اُجالوں کو یہاں چھائی رات

شب کے دامن میں فقط خواب ہے محرُومی ہے
ہم کو مفہُوم یہ سمجھانے چلی آئی رات

ہم تو خُود اپنی ہتھیلی پہ جلا لائے چراغ
پِھر جو اشکوں کے سِتاروں سے نہ سج پائی رات

دِن ہمیں شب کے اندھیرے میں ملا، کیا کرتے
دن کو کُچھ پُھول دِیئے شب میں مگر ڈھائی رات

ہم نے دو دِن کو محبّت کا اُجالا دیکھا
نفرتوں کی جو چلی باد تو پھر چھائی رات

اِمتحاں اور طرح کے ہی لِیئے شب نے مِرے
کُچھ نہ کر پائے تو بس دِن میں چُرا لائی رات

سُن لے فریاد مِری کوئی، ضرُوری تو نہِیں
آہ و حسرتؔ کے سبب آج ہے پُروائی رات

Rate it:
Views: 1020
30 Nov, 2021
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets