نیا جو دور ہے اس میں نئے لچھن نرالے ہیں
نا محرم لڑکیاں سالی ہیں سارے لڑکے سالے ہیں
وہ ہے شاہِ جمہوریت مگر ہوا جو احتجاج
نہتے کارکن کیوں بھون کر لحد میں ڈالے ہیں
بلایا اس نے دل سے مجھ کو تو میں گھر چلا گیا
میں کیسے مان لوں ہے دل کھلا جب گھر پہ تالے ہیں
مجھی پہ گرتے ہیں جب آئے موسم بادوباراں کا
جگر کا خون دے دے کر یہ بوٹے میں نے پالے ہیں
بنے بیٹھے ہیں ناصح امن کے دنیا میں کیوں ریاض
وہ جن کا رنگ تو گورا ہے لیکن دل کے کالے ہیں