جھکی نظر سے سلامِ صد شام لکھ رہا ہوں
غزل مری جاں میں یہ ترے نام لکھ رہا ہوں
لگاؤ سب کو گلے سے ہر اک بھلا کے رنجش
برائے دنیا سکوں کا پیغام لکھ رہا ہوں
کچھ اِس طرح میرے خوابوں کے بن گئے ہو محور
تمھیں ہی میں اپنی ہر سحر، شام لکھ رہا ہوں
نہ رسوا ہو جاؤ تم کہیں، ہے برا زمانہ
ترا چھپا کر میں اِس لیے نام لکھ رہا ہوں
تمھاری تعریف مجھ سے ممکن کہاں ہے دلبر
جو ہوتا ہے میرے دل پہ الہام، لکھ رہا ہوں
ترے علاوہ ثباؔت کچھ بھی نہیں ہے میرا
تمھیں خدا کا عظیم انعام لکھ رہا ہوں