جہل کو آگہی بناتے ہوئے

Poet: عمار اقبال By: Laraib javed, Karachi

جہل کو آگہی بناتے ہوئے
مل گیا روشنی بناتے ہوئے

کیا قیامت کسی پہ گزرے گی
آخری آدمی بناتے ہوئے

کیا ہوا تھا ذرا پتا تو چلے
وقت کیا تھا گھڑی بناتے ہوئے

کیسے کیسے بنا دیئے چہرے
اپنی بے چہرگی بناتے ہوئے

دشت کی وسعتیں بڑھاتی تھیں
میری آوارگی بناتے ہوئے

اس نے ناسور کر لیا ہوگا
زخم کو شاعری بناتے ہوئے

Rate it:
Views: 748
30 Mar, 2021
Related Tags on Ammar Iqbal Poetry
Load More Tags