شرمسار ہوں گناہوں کا معترف بھی
بگڑی کو سنواریں مدینے بلایئں میرے آقا
سیاہ دل لیئے نفس کا پیروکار ہوں
مجھ پر ہاوی ظلمتوں سے نکالیں میرے آقا
شاہ بطخا تیری نعتیں پڑھوں تیرے ذکر میں رہوں
دنیا کی فکر سے نکلوں تیری غلامی میں آوَں
تیرے عشق میں جھوما کروں شب و روز
درود و سلام میں محو رہوں ایسا انتظام کریں میرے آقا
تیری دیوانگی میں ایسا مقام ہو
تیرے چاہنے والوں میں میرا نام ہو
تیرے اوصاف کا بیان کر سکوں ایسی میری قسمت ہو
مجھ پر نظر کرم ہو اس قابل بنایئں میرے آقا
حشر کے میدان میں جب اعمال عیاں ہوں گے
میرا بھرم رکھیے گا شاہ مدینہ سنبھال لیجئے گا
اس قابل نہیں کہ آئے نامہ ءِ اعمال دایئں ہاتھ میں
شفاعت کی بھیک دے کر جہنم سے بچایئں میرے آقا