جیسے کوئی دائرہ تکمیل پر ہے
Poet: ساحل By: ساحل, Gujranwalaجیسے کوئی دائرہ تکمیل پر ہے
ان دنوں مجھ پر گزشتہ کا اثر ہے
زندگی کی بند سیپی کھل رہی ہے
اور اس میں عہد طفلی کا گہر ہے
دل ہے راز و رمز کی دنیا میں شاداں
عقل کو ہر آن تشویش خبر ہے
اک توقف زار میں گم ہے تسلسل
لمحۂ موجود گویا عمر بھر ہے
ذہن میں روزن انوکھے کھل رہے ہیں
جن سے ان سوچی ہواؤں کا گزر ہے
فاصلے تقسیم ہی ہوتے نہیں جب
سازؔ پھر کیا سست رو کیا تیز تر ہے
More Abdul Ahad Saaz Poetry
جیسے کوئی دائرہ تکمیل پر ہے جیسے کوئی دائرہ تکمیل پر ہے
ان دنوں مجھ پر گزشتہ کا اثر ہے
زندگی کی بند سیپی کھل رہی ہے
اور اس میں عہد طفلی کا گہر ہے
دل ہے راز و رمز کی دنیا میں شاداں
عقل کو ہر آن تشویش خبر ہے
اک توقف زار میں گم ہے تسلسل
لمحۂ موجود گویا عمر بھر ہے
ذہن میں روزن انوکھے کھل رہے ہیں
جن سے ان سوچی ہواؤں کا گزر ہے
فاصلے تقسیم ہی ہوتے نہیں جب
سازؔ پھر کیا سست رو کیا تیز تر ہے
ان دنوں مجھ پر گزشتہ کا اثر ہے
زندگی کی بند سیپی کھل رہی ہے
اور اس میں عہد طفلی کا گہر ہے
دل ہے راز و رمز کی دنیا میں شاداں
عقل کو ہر آن تشویش خبر ہے
اک توقف زار میں گم ہے تسلسل
لمحۂ موجود گویا عمر بھر ہے
ذہن میں روزن انوکھے کھل رہے ہیں
جن سے ان سوچی ہواؤں کا گزر ہے
فاصلے تقسیم ہی ہوتے نہیں جب
سازؔ پھر کیا سست رو کیا تیز تر ہے
ساحل






