یہ تماشہ نہیں ہنسی کے لئے
زندگی بس ہے بندگی کے لئے
غم کو تیرے گلے لگا کر ہم
جی رہے ہیں تری خوشی کے لئے
اُن کے دشمن سے دشمنی رکھنا
شرط ہے اُن کی دوستی کے لئے
گر نگاہوں کو ہم بچائیں گے
پھر نہ تڑپیں گے ہر کسی کے لئے
ذکرِ حق صبح و شام کر فیصلؔ
یہ سہارا ہے زندگی کے لئے