حادثہ وہ جو ابھی پردۂ افلاک میں ہے

Poet: علامہ اقبال By: Rehan, Rawalpindi
Hadsa Woh Jo Abhi Parda Aflak Mein Hai

حادثہ وہ جو ابھی پردۂ افلاک میں ہے
عکس اس کا مرے آئینۂ ادراک میں ہے

نہ ستارے میں ہے نے گردش افلاک میں ہے
تیری تقدیر مرے نالۂ بیباک میں ہے

یا مری آہ میں ہی کوئی شرر زندہ نہیں
یا ذرا نم ابھی تیرے خس و خاشاک میں ہے

کیا عجب میری نوا ہائے سحر گاہی سے
زندہ ہو جائے وہ آتش جو تری خاک میں ہے

توڑ ڈالے گی یہی خاک طلسم شب و روز
گرچہ الجھی ہوئی تقدیر کے پیچاک میں ہے

Rate it:
Views: 712
10 Aug, 2021