حاضری دربار کی
بند آنکھوں کو کئے
تصور میں جو لاؤں دربارِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم
تصور میں جب پہنچوں
دربار میں اُنکے صلی اللہ علیہ وسلم
سنہری جالیاں اپنے سامنے پاؤں
ُبہت ہی پُرکیف نظارہ
گنبدِ خضریٰ کا ہوگا
روضے کے نزدیک جاکر
میں اپنے آقا صلی اللہ علیہ وسلم پر
درود و سلام بھیجوں
اور
دل میں یہ کر گزرنے کا خیال پاؤں
کہ جسے آدمی گراں سمجھتا ہے
میں وہ ایک سجدہ اس دربار میں
با ادب کر آؤں
بنے گی زمینِ مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم گواہ میری
اک یہی وسیلہ
مجھے سرخروا کرے گا حشر میں
اور یہ تصور میرا
جانے کب حقیقت کا روپ دھارے
کہ
میں جاؤں حاضری کے واسطے
دربارِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم میں