حالت حال کے سبب حالت حال ہی گئی
Poet: Jaun Elia By: nageena, khi
حالت حال کے سبب حالت حال ہی گئی 
 شوق میں کچھ نہیں گیا شوق کی زندگی گئی 
 
 تیرا فراق جان جاں عیش تھا کیا مرے لیے 
 یعنی ترے فراق میں خوب شراب پی گئی 
 
 تیرے وصال کے لیے اپنے کمال کے لیے 
 حالت دل کہ تھی خراب اور خراب کی گئی 
 
 اس کی امید ناز کا ہم سے یہ مان تھا کہ آپ 
 عمر گزار دیجیے عمر گزار دی گئی 
 
 ایک ہی حادثہ تو ہے اور وہ یہ کہ آج تک 
 بات نہیں کہی گئی بات نہیں سنی گئی 
 
 بعد بھی تیرے جان جاں دل میں رہا عجب سماں 
 یاد رہی تری یہاں پھر تری یاد بھی گئی 
 
 اس کے بدن کو دی نمود ہم نے سخن میں اور پھر 
 اس کے بدن کے واسطے ایک قبا بھی سی گئی 
 
 مینا بہ مینا مے بہ مے جام بہ جام جم بہ جم 
 ناف پیالے کی ترے یاد عجب سہی گئی 
 
 کہنی ہے مجھ کو ایک بات آپ سے یعنی آپ سے 
 آپ کے شہر وصل میں لذت ہجر بھی گئی 
 
 صحن خیال یار میں کی نہ بسر شب فراق 
 جب سے وہ چاندنا گیا جب سے وہ چاندنی گئی








 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 