حالت وصل میں کیا عمر گذاری جائے
دل لگی آپ کریں جان ہماری جائے
سوچتے ہیں کہ نظر کیسے اتاری جائے
کیوں نہ صدقے میں ترے جان بھی واری جائے
ربط جڑ جائے دلوں کا یوں کسی تار کے ساتھ
ہم ہوں بے چین ادھر نیند تمہاری جائے
شرط یہ ہے کہ تو آئینہ سمجھ لے مجھ کو
روبرو ہو،کہ تری زلف سنواری جائے
اس نے غیروں کے حوالے بھی کیا اور کہا
کاش تو میرے حوالے سے پکاری جائے
تجھ کو دیکھے نہ نظر بھر کے کوئ میرے سوا
خانہء دل سے بھی تصویر اتاری جائے
اک خطا ہم سے ہوئی اور گنوابیٹھے تجھے
سوچتے رہتے ہیں وہ کیسے سدھاری جائے