ہم گئے تھے انہیں حال دل سنانے کے لیے
وہ سمجھے ہم آئے ہیں مفت کا کھانے کے لیے
ان دنوں کافی لوگ مجھ سے بد ظن ہیں
کوئی بھی نہیں ملتا پیار جتانے کے لیے
میں نے کسی محفل میں جب بھی پکارا انہیں
وہ آئے ہیں میرا دل دکھانےکے لیے
اب تو بےروزگار آلاؤنس پہ گزارہ ہے
ہم ولایت آئے تھے دھن دولت کمانےکے لیے
ویسے تو یہاں کوئی کسی کو نہیں پہچانتا
لوگوں میں مقبول ہو گئے ہیں ادھار کھانے کے لیے
اپنی بھی دو بیویاں ہوتی تو کتنا اچھا ہوتا
ایک سر کھانے کے لیے دوسری کان کھانے کے لیے
ابھی سے کیوں ہمت ہار کے بیٹھ گےہو اصغر
مدتیںلگتی ہیںشعرا کی فہرست میں آنے کے لیے