آرزو اپنی فقط الفاظ میں زد عام کر دیں ڈالتے ہیں بیج نفرت قتل ہم سر عام کر دیں کاٹتےہیںشاخ جو میرے نشیمن کے شجر کی اس مفاصدباغباں کی زندگی تمام کر دیں عہد از سر نو کریں اپنےچمن کی خاک سے ہم خار اس گلستاں کے صاف ہم تمام کر دیں