حریم دل سے یا عرش بریں سے
تمہیں ہم ڈھونڈ لائیں گے کہیں سے
ہوا مرنے پہ آغاز محبت
شروع ہوتا ہے یہ قصہ یہیں سے
بجھے دل کا چراغ اے شمع رو آج
جلا دے اپنے روئے آتشیں سے
جو اس کی جستجو میں گھر سے نکلے
تو خود کھوئے گئے دنیا و دیں سے
مری تقدیر ایسی چاندنی میں
جو چمکے گی تو تم سی مہ جبیں سے
صدا اس بام تک اب بھی نہ پہنچی
پکار آئے اسے عرش بریں سے
فلک سے پہلے ہی کوچے میں ان کے
نپٹ لینا پڑا ہم کو زمیں سے
چھپے چوری جو کچھ کرتا ہے زاہد
کھلا راز اس کا اس پردہ نشیں سے
تری انگڑائیاں کہتی ہیں مجھ سے
تجھے کچھ ملنے والا ہے کہیں سے