حسن پردوں میں , عشق خلوتوں میں
مقام_ شوق، نیم شب، تہجدوں میں
لذت_ ذکر سے جب آشنا ہو جائے دل
پھر نہیں سرور دنیا کی جلوتوں میں
راز رکھے جو ! وہی راز پائے بھی
پہلا درس ! مکتبہٴ عشق کے درسوں میں
قلب ہے وہی ، جو قلب_ جاری ہو
کجا کہ رکھا ہو پتھر سینوں میں
زندگی یہ اور دنیا، جہان_ تلاش ہے
وہی اک رستہ , سب رستوں میں
اسے پانے کی جستجو میں , کمی نہ پائی کبھی
لذت_ شوق بڑھتی گئی ، عشق کی منزلوں میں
نور_ حق کی ضو سے، جو دل ہوا منور
پھر نہیں خوف اسے، ظلمتوں میں
حسرت_ دیدار جن آنکھوں میں بس جائے
وضو سے رہتی ہیں وہ آنسووٴں میں
اک سفر کہ ہوا چشم_ زدن میں طے
معراج_ عشق، کمال_ قدرت کے کرشموں میں
ماہ_ تمام روشن کر دے, میری شب تاریک
بس یہی حسرت میری حسرتوں میں
قید ہے جسم میرا چارسو میں مگر
روح کو پرواز، لامکاں کی رفعتوں میں